ایشیائی ترقیاتی بینک، پاکستانی خواتین کو قرضوں کی فراہمی اور مالیاتی رسائی کیلئے 45 ارب روپے معاونت کی منظوری
اسلام آباد(اے پی پی)ایشیائی ترقیاتی بینک نے مالیاتی شعبے تک خواتین کی
رسائی میں اضافے اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے خواتین کو قرضوں کی فراہمی کے ضمن میں پاکستان کے لئے 15 کروڑ 55 لاکھ ڈالر (45ارب پاکستانی روپے)معاونت کی منظوری دے دی ہے۔پیر کو جاری اعلامیے کے مطابق اس معاونت میں 100 ملین ڈالر کاپالیسی قرضہ بھی شامل ہے جو مالیات تک خواتین کی رسائی بڑھانے کے لئے قانونی اور ضابطہ جاتی اصلاحات کے لئے بروئے کار لایاجائے گا، 50 ملین ڈالر مالیاتی انٹرمیڈیٹیشن قرضہ بھی اس معاونت کاحصہ ہے جس کے تحت خواتین کو قرضے کی فراہمی کے لئے مالیاتی اداروں کی مد د کی جائے گی، علاوہ ازیں مالیات سے متعلق سرگرمیوں کے لئے 5.5 ملین ڈالر کی مزید معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کےڈائریکٹر جنرل برائے وسطی ومغربی ایشیا یوگینی زکوپ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ خواتین کی شمولیت اور انہیں مساوی اقتصادی مواقع فراہم کئے بغیر جامع ،موزوں اور پائیدار ترقی کاحصول ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینک کی اس معاونت سے مالیاتی ایکو سسٹم کو بہتر بنانے ، مالیات میں خواتین کی رسائی میں اضافے اور خواتین کو بااختیاربنانے و انہیں روزگار کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
رسائی میں اضافے اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے خواتین کو قرضوں کی فراہمی کے ضمن میں پاکستان کے لئے 15 کروڑ 55 لاکھ ڈالر (45ارب پاکستانی روپے)معاونت کی منظوری دے دی ہے۔پیر کو جاری اعلامیے کے مطابق اس معاونت میں 100 ملین ڈالر کاپالیسی قرضہ بھی شامل ہے جو مالیات تک خواتین کی رسائی بڑھانے کے لئے قانونی اور ضابطہ جاتی اصلاحات کے لئے بروئے کار لایاجائے گا، 50 ملین ڈالر مالیاتی انٹرمیڈیٹیشن قرضہ بھی اس معاونت کاحصہ ہے جس کے تحت خواتین کو قرضے کی فراہمی کے لئے مالیاتی اداروں کی مد د کی جائے گی، علاوہ ازیں مالیات سے متعلق سرگرمیوں کے لئے 5.5 ملین ڈالر کی مزید معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کےڈائریکٹر جنرل برائے وسطی ومغربی ایشیا یوگینی زکوپ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ خواتین کی شمولیت اور انہیں مساوی اقتصادی مواقع فراہم کئے بغیر جامع ،موزوں اور پائیدار ترقی کاحصول ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینک کی اس معاونت سے مالیاتی ایکو سسٹم کو بہتر بنانے ، مالیات میں خواتین کی رسائی میں اضافے اور خواتین کو بااختیاربنانے و انہیں روزگار کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
Comments
Post a Comment