پاکستان امن کا داعی ہے‘ ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات کے خواہاں ہیں، وزیراعظم
پاکستان کی مسلح افواج اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، مسلح افواج کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ پی اے ایف کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 21 نومبر 2023ء ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا داعی ہے اور ہم ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات کے خواہاں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں پاکستان ایئر فورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا انعقاد ہوا، پاس آؤٹ ہونے والوں میں 148 جی ڈی پائلٹ، 94 انجینئرنگ کورس کے کیڈٹ شامل تھے، ایئر ڈیفنس کے 104، کومبیٹ سپورٹ کورس کے 130 کیڈٹ بھی پاس آؤٹ ہونے والوں میں شامل تھے، نگران وزیراعظم تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا اور پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد دی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، گریجوایشن پریڈ کا معائنہ کرکے بے حد خوشی ہوئی، توقع ہے آپ اپنی ٹریننگ کی بنیاد پر چیلنجز پر قابو پائیں گے، پاکستان کی مسلح افواج اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، مسلح افواج کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، پاکستان اسلحے کی کسی دوڑ میں شامل نہیں، خوشی ہے کہ پاک فضائیہ نے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا، آئی ٹی کی تبدیلیوں نے سکیورٹی ماحول کو تبدیل کر دیا ہے، ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہے۔
HHH
دوسری طرف آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اسٹرائیک کور منگلا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اسٹرائیک کور کی مشترکہ تربیتی مشق کا مشاہدہ کیا اور جدید ترین VT-4 ٹینکوں سے لیس آرمرڈ فارمیشن کی قیادت میں کی گئی مشقوں کا مظاہرہ بھی دیکھا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ آرمی چیف نے مشق میں حصہ لینے والے جوانوں سے ملاقات کی اوران کے جذبے، آپریشنل کارکردگی اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، آرمی چیف نے درپیش چیلنجز کا جواب دینے کے لیے جنگی تیاری اور ذہنی صلاحیت کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا اور تیزی سے بدلتے ہوئے خطرات کے پیش نظر مختلف ہتھیاروں کے درمیان ہم آہنگی کے حصول کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
آئی ایس پی آر سے معلوم ہوا کہ سربراہ پاک فوج نے رات کی تاریکی کے دوران آپریشنز میں حاصل ہونے والی مہارت کو بھی سراہا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ امن کے وقت میں صرف حقیقت پسندانہ، مشن پر مبنی تربیت ہی میدان جنگ میں بہترین کارکردگی کی ضمانت دے سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment